اے پیاری دوست!
السلام علیکم!
امید کرتی ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گی۔ آپ کے گھر پر بھی سکون اور امن و سلامتی کا سایہ ہوگا۔
پچھلے کچھ وقت سے خبروں کی مد میں جو کچھ سامنے آ رہا ہے وہ نہایت پریشان کُن ہے۔۔۔ کبھی کبھی تو میں بہت گھبرا جاتی ہوں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔۔۔ کیا وعدے پورے ہونے کا وقت نزدیک آ چکا ہے؟ کیا وہ جو سب پیشن گوئیاں کی گئی تھیں اب سچ ہونے والی ہیں؟ اور سچ پوچھیں تو دل کی یہ بےچین اور گھبرائی سے کیفیت کسی سے شئیر بھی نہیں کی جاتی۔۔۔ اور اس کی وجہ سے مزید ذہنی تھکن محسوس ہوتی۔۔۔ مگر یہ خط ۔۔۔ اس نے آج مجھے یہ موقع دیا کہ میں اس انتشار کا اظہار کر سکوں اور آپ سے اپنے دل کی بات، دل کی پریشانی کہہ سکوں۔۔۔ اللہ پاک سے امید ہے اور دعا بھی کہ ہر حال میں ہم پر اپنا رحم بنائے رکھے اور ہمیں اپنے کرم کے قابل رکھے۔۔۔ آمین
عالمی سطح پر ہوتے یہ سب مسائل اور ان میں فرد کے کردار کو سوچتے سوچتے میں آج دوبارہ انسان کی مقصدیت کے نکتے پر آ کھڑی ہوئی ہوں۔۔۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ بحثیتِ انسان اور پھر بحیثیتِ خاتون ہمارے لئیے یہ جاننا، سمجھنا اور ماننا نہایت اہم ہے کہ ہم محض 60،70 سال کی زندگی کو مادی دنیا کے وقتی مفادات کے لئیے گزار دینے کے لئیے نہیں آئے ہیں۔ یہ جو ہمارے اندر اکثر ایک خالی پن سا عود آتا ہے، ہم ذہنی طور پر بےمقصدیت سی محسوس کرتے ہیں، ہمیں اپنے اندر کہیں گھٹی گھٹی سی چیخیں سنائی دیتی ہیں۔۔۔ یہ سب اشارہ کرتی ہیں کہ ہم اس راستے پر نہیں چل رہے جس پر ہمیں ہونا چاہئیے۔۔۔ ہمارا مقصد کچھ اور ہے!
اب یہاں پر میں "مقصد" پر نہیں بلکہ مقصد کی "تلاش" کے عمل پر بات کرنا چاہتی ہوں۔ کیونکہ عموماََ ہماری گھُٹی میں یہ شے شامل کر دی جاتی ہے کہ جو مل رہا ہے اسے تقدیر کا لکھا سمجھ کر قبول کرلو۔ مگر کیا واقعی ایسا ہے؟ مقصد کی تلاش جو کہ اکثر و بیشتر اپنی ذات کی تلاش سے شروع ہوتا ہوا ایک سفر ہے ہمیشہ بغاوت سے کیوں تشبیہہ دیا جاتا ہے؟
تقدیر سے بغاوت
معاشرے سے بغاوت
خاندان سے بغاوت
مگر کیا ہر سوال گستاخی ہوتا ہے؟
کیا ہر اختلاف نافرمانی ہوتا ہے؟
کیا ہر تبدیلی بغاوت ہوتی ہے؟
اصل بات یہ ہے کہ ہم نے خاموشی کو تقدیر بنا لیا ہے۔
جب کہ اصل تقدیر وہ ہے، جو ہم شعور سے، رضا سے، اللہ پر یقین رکھتے ہوئے چنتے ہیں۔
تو اگر تقدیر یہ ہے تو پھر یہ سفر کیا ہے؟ یہ راستہ پہلے پہل تنہا کر دینے والا ہے۔۔۔ جہاں بہت سی محبتیں دامن چھڑا لیتی ہیں۔۔۔ کیونکہ نے ان کی پسندیدہ راہ چننے کی بجائے اپنی راہ چُن لی۔۔۔ کیا محبت کو اتنا مشروط ہونا چاہئیے؟ یہیں رشتے آنکھیں چرانے لگتے ہیں۔۔۔ ہم تنہا کر دیے جاتے ہیں۔۔۔
مگر یہ تنہا ہوجانا دراصل اس راستے پر چلنے کے لئیے نہایت اہم ہے۔۔۔ کیونکہ اس کی منزل پر آپ کو مکمل خاموشی چاہئیے۔۔۔ خود اپنی آواز، اپنی ذات کے اندر چھپی ہوئی پکار، سننے کے لئیے آپکے کانوں کو خاموشی کا عادی ہونا پڑے گا۔۔۔ آپکے دماغ کو یکسوئی سیکھنی ہوگی۔۔۔ یہ تلاش کا سفر کٹھن ضرور ہے مگر مقصد تک پہنچانے سے پہلے یہ آپ کو آپ سے ملا دیتا ہے۔ اور پھر اس ملاقات کے بعد آپ کو خاموشی کا خوف نہیں رہتا۔۔۔ بلکہ اکیلے، بنا سہارے کے اور بعض اوقات تنہا بھی۔۔۔ چلنا آ جاتا ہے۔
یہاں پر ایک اور بات۔۔۔ یہ راستہ جہاں تنہا کرتا وہاں بہت سے نئے تعلقات بھی دیتا ہے۔۔۔ ایسے تعلقات جو آپ کو وراثت میں نہیں ملے تھے بلکہ آپ نے خود اُن کا "کمایا"۔۔۔ جیسے کوئی مزدور سارے دن کی مزدوری کے بعد حلال کی روزی کماتا ہے۔۔۔ یہ وہ تعلقات ہیں جو آپ کو آپ کی جدوجہد آپ کے عمل سے پہچانتے ہیں۔۔۔ اِن میں کچھ چہرے پرانے ہوتے ہیں تو کچھ نئے۔۔۔ اِن ایک تعلق آپ کا آپ کی اپنی ذات کے ساتھ ہوتا ہے تو ایک اِس راستے کے ساتھ اور سب سے بڑا تعلق جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ نہایت گہرا بھی ہوتا چلا جاتا ہے وہ ہے آپ کا آپ کے مالک کے ساتھ۔۔۔۔ اس سفر کی کٹھنائیوں سے جب جی گھبرائے تو اُس "حلال روزی" کا سوچ لیں جو آپ "کما" رہے ہیں۔۔۔ جو آپ کو اپنی ایک شناخت دے رہی ہے۔
تو جان جائیے۔۔۔ یہ بغاوت نہیں ہے۔ تقدیر آپکی قید نہیں ہے، یہ جبر کے مترادف شے نہیں جہاں آپ بےبس ہوجائیں۔ یہ تو آپکا وہ سفر ہے جسے آپ نے طے کرنا ہے۔ آپ اپنے رب کی تحریر کی ایک چلتی پھرتی تفسیر ہیں۔۔۔۔ سوال کریں۔۔۔ کوشش کریں۔۔۔ جدوجہد کریں۔۔۔ گر پڑیں گی؟ تو کیا ہوا؟ اٹھ کھڑی ہوں۔۔۔ ہارنے سے نہ ڈریں۔۔۔ کیونکہ آپ جیتنے کے لئیے نہیں جاگنے کے لئیے یہ سارا تگ و دو کر رہی ہیں۔
ہم وہ ہیں جنہوں نے نسلوں کو پروان چڑھانا ہے۔۔۔ انہیں آزاد ہواؤں میں اڑنا سکھانا ہے۔۔۔ تو کیا ہمارا حق نہیں کہ ہم خود بھی پرواز کر سکیں؟ کیا ہم زمین پر رہ کر پرواز سکھا سکتی ہیں؟ وہ بھی تب جب یہ پرواز فرد کے ذاتی مفاد سے زیادہ نسلِ انسانی کی فلاح کا اہم کُلیہ ہو!!!
انہی سب باتوں کے ساتھ آج کے خط کا اختتام کرتی ہوں۔ مکتوب کا یہ موضوع پسند آیا ہو تو اپنی ساتھی خواتین کے ساتھ لازمی شئیر کیجے گا۔
اور اگر اس موضوع پر آپ کچھ کہنا چاہیں، کوئی بات کرنا چاہیں تو مجھے جوابی خط لکھ بھیجیے گا یا اپنا تبصرہ ارصال کیجے گا
خوب است
تو جان جائیے۔۔۔ یہ بغاوت نہیں ہے۔ تقدیر آپکی قید" نہیں ہے، یہ جبر کے مترادف شے نہیں جہاں آپ بےبس ہوجائیں۔ یہ تو آپکا وہ سفر ہے جسے آپ نے طے کرنا ہے".
پہلا کمیںنٹ۔😌✨️