اے پیاری سہیلی!
السلام علیکم!
امید کرتی ہوں کہ آپ خیر و عافیت سے ہوں گی اور آپ کے گھر میں بھی امن و سکون اور خدا کی رحمت و برکت کی ٹھنڈی چھایا ہو گی۔
لو بھئی رمضان بھی ختم ہو چلا اور عید کی آمد آمد ہے۔ کئی لوگوں کو کہتے سُن چکی ہوں کہ بھئی اس بار رمضان بہت جلدی گزر گیا۔۔۔ مگر مجھے تو ایسا نہیں لگا، مجھے تو نجانے کیوں اس سال کا ماہِ رمضان بہت پیارا، بہت نکھرا نکھرا سا اور روحانیت سے بھر پور لگا۔ شاید ببدلتے موسم کا اس میں بہت بڑا ہاتھ ہے۔ کہ نہ شدید گرمی تھی اور نہ شدید سردی۔ لیکن اگر آپ کو بھی ایسا لگ رہا ہے کہ رمضان بہت جلدی گزر گیا، تو ابھی مکمل نہیں گزرا۔ آج کی رات، کل کا دن پورا باقی ہیں۔ بعض اوقات ایک لمحہ کئی سالوں پر بھاری پڑ جاتا ہے۔۔۔۔ اگر وہ لمحہ ابھی تک نہ حاصل کر پائی تھیں آپ تو ابھی بھی وقت ہے۔۔۔ کوشش کر لیجے۔
کوشش سے یاد آیا عید کی سنایے۔۔۔ کیسی تیاری کی ہے؟ کیا پلان کیا ہے؟ میرا تو بہت عرصے سے اصول ہے عید کی مجموعی تیاری رمضان سے پہلے ہی کر لیتی ہوں۔۔۔ رمضان میں انسان عبادت کرے یا بازاروں کے چکر لگائے۔ پھر بھی کوئی چھوٹی موٹی چیز رہ جائے تو وہ پھر کوور اپ ہو جاتا ہے۔ مگر اس بار کا حساب ذرا مختلف ہے۔ جب سے میں نے مکتوب لکھنا شروع کیا ہے۔۔۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ ہر بار کوئی ایسی نئی بات نیا موضوع سامنے لاؤں جس میں خود بھی سٹرگل کر رہی ہوں۔ لکھنا مجھے کلیریٹی دیتا ہے، اور دعا ہے کہ اسے پڑھنا آپ کو کلیریٹی دیتا ہو۔ تو اس بار میں سوچ رہی تھی کہ عید کی مناسبت سے وہ کون سی چیز ہے جو کہ مجھے تھوڑی مشکل لگتی ہے۔ اور گھومتے گھامتے سوچتے سوچتے میں پہنچی "رابطوں" پر۔۔۔ میرے لیے یہ خاصا مشکل کام ہے کہ میں اپنی کمفرٹ زون سے باہر لوگوں سے ذاتی بنیاد پر رابطے کر پاؤں۔ مگر عید وہ ایسا تہوار ہے جہاں اس بات کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ ہم اس خوشی کو مل جل کر منائیں۔ اب عموماََ ایسا تو ہوتا ہی ہے کہ ہم اپنے سوشل میڈیا سٹیٹس پر ایک کوئی اچھی تصویر اور دعائیں لکھ کر لگا دیتے ہیں۔۔ ایک تیر سے سب شکار۔۔۔ یا کوئی زیادہ بڑا سائنسدان ہو تو وہ اِس کا میسج اُس کو فارورڈ کردیتا ہے اور اُس کا میسج اِسے۔۔۔ مگر کیا یہی درست طریقہ ہے؟ مطلب آپ کو نہیں لگتا کہ یہ سب بہت فیک ہے، اور ہر کوئی جانتا ہے کہ ہم بھی جانتے ہیں کہ سب جانتے ہیں یہ فیک ہے۔۔۔ پھر بھی۔۔۔ تو میں نے سوچا اس بار کال کریں گے۔۔۔۔ چاہے 5 منٹ کیوں نہ سہی، مگر اپنی آواز کو استعمال کرتے ہوئے وہی دعائیں جو فارورڈڈ میسجز کے ذریعے ہم اپنوں تک پہنچاتے ہیں ان کا کم از کم 50 فیصد کال کے ذریعے عید مبارک کہتے ہوئے کہیں گے۔
ہاں بہن میں جانتی ہوں یہ بہت مشکل کام ہے۔۔۔ مجھے کیا بتاتی ہو۔۔۔ مگر سوچو ہم زمین پر ایسے کریں گی تو عرش پر بیٹھنے والا کیسے میٹھی سی مسکان دے گا۔۔۔ کہ یہ جھلی اتنی آکورڈ ہو رہی ہے پھر بھی کوشش کر رہی ہے۔۔۔ میری خاطر!
ویسے آپ کو پتا ہے ہم اتنا آکورڈ کیوں محسوس کرتے ہیں؟ کیونکہ ہم نے کبھی interpersonal skills سیکھنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ ہمیں لگتا ہے بس گزر جائے گی زندگی یوں ہی۔۔۔ اور خدا کی پناہ اگر کوئی آکورڈ سچویشن بن بھی گئی تو رو پِٹ کر نکل جائیں گے۔ مگر جناب ایسا نہیں ہے۔ آپ چاہے انٹروورٹ ہوں یا ایکسٹروورٹ یا کوئی بھی اور ورٹ۔۔۔ یہ ایک بڑا ہی بنیادی سا ہنر ہے۔۔۔ ہاں ہاں میں جاتی ہوں میں ہر خط میں یہی کہتی ہوں۔۔۔ پر کیا کروں۔۔۔ اگر غور سے دیکھو تو واقعی یہی سب اینٹیں ہیں جن سے مل کر انسان کی ذات کی عمار کھڑی ہوتی ہے۔۔۔۔ اگر یہی نہ ہوں گی تو کیا ذات کیا شخصیت، کیا بس گوشت پوشت کے اوپر خوبصورت کپڑے ٹانگ دینے سے انسان بن جایا جاتا ہے؟ پھر تو سرکس کا وہ بندر ہم سے بہتر انسان بن سکتا ہے جس سے مداری کرتب کرواتا ہے۔۔۔۔
تو جنابِ من! ذرا دھیان دیجے اس طرف بھی۔۔۔ ہمیں وہ انسان بننا ہے جو انسان کہلوانے کے لائق ہو۔ انسانیت کے اعلیٰ مقام تک تو پتا نہیں پہنچ پائیں یا نہیں مگر کوشش کرتے رہنے کے بھی نمبر ہیں۔۔۔ وہی نمبر شاید پاس کروا دیں۔ اس لیے جب بھی بات کریں موثر انداز اپنائیں، اپنی بات کو ایسے سٹرکچر کریں کہ یہ آپ کو مقابل کے ساتھ جوڑ دے، اور کہنے کے لیے سب سے اہم چیز سننا ہے، سننے کا حوصلہ پیدا کیجے، دوسرے کا نکتہ نظر سمجھیے۔ اپنے اندر کی ڈیفالٹ سیٹنگز میں ہمدردی کا جذبہ اجاگر کر لیجے تاکہ دوسروں کے جذبات کو پہچان کر ان کا احترام کیا جا سکے۔ اگر کہیں کوئی اختلافی نکتہ سامنے آجائے تو پر سکون رہیے اور عقلمندی سے اس صورتحال کو سلجھایے۔ اور سب سے اہم چیز: "جیسا دیس ویسا بھیس" کا کلیہ سمجھیے۔ اس کا مطلب اپنی انفرادیت کو ختم کرنا نہیں ہوتا بلکہ موقع، وقت اور محفل کے لحاظ سے اپنے انداز اور بات کو ڈھالنا ہے۔ آپ دیکھیے گا، جب آپ اِن تمام باتوں کا خیال رکھنا شروع کریں گی تو آپ کی گھریلو اور پیشہ ورانہ زندگی دونوں میں انتہائی مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ نہ صرف آپ کے تعلقات میں بہتری آئے گی بلکہ موثر اندازِ گفتگو سے ہم آہنگی بھی بڑھے گی۔ آپ کے سماجی روابط میں مضبوطی آئے اور اور سب سے بڑھ کر آپکی ذاتی نشو نما ہوگی اور آپ کی سماجی ذہانت میں اضافہ ہوگا۔
سو پیاری سہیلی! اس بار ہم نے عید پر جب اپنوں سے ملنا ملانا ہے تو اِس تمام نکات کی پریکٹس کرنی ہے۔دیکھیے آپ کی شخصیت ایک مخصوص دائرے میں اثر انداز ہوتی ہے، اب یہ آپ پر ہے کہ آپ اس اثر انگیزی کو کیسے ڈھالتی ہیں۔
مجھے جوابی خط میں اپنی عید سے متعلق لازمی بتایے گا۔ آپ کے خطوط حوصلہ افزائی اور ہمت کے پیامبر ہیں۔
اس خط کو اپنی ساتھی سہیلیوں اور بہنوں کے ساتھ شئیر کریں۔