اے خوبصورت دل!
السلام علیکم و آداب!!
امید کرتی ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گی اور آپکے لب اس خط کو پا کر مسکرا اٹھے ہوں گی۔ دعا ہے کہ یہ مسکراہٹ ہمیشہ قائم رہے اور اس کے اجالے میں کبھی کمی نہ آئے۔
اس تیز رفتار زندگی میں بھاگتے دوڑتے کئی بار ایسا لگتا ہے جیسے وقت کا پہیہ پہلے سے کئی گنا تیزی کے ساتھ بھاگنے لگا ہے۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ وقت سے برکت اٹھ گئی ہے۔ اِدھر آنکھ جھپکو اُدھر دن ڈوب جاتا۔ مجھے یاد ہے بچپن میں میں دیکھا کرتی تھی کہ امی گھر کے کام کاج سے فارغ ہو کر کتابیں پڑھتی تھیں، بچے بھی سنبھالتی تھیں، امی کو سلائی کڑھائی کا شوق تھا تو اس شوق کو بھی اپنائے رکھا۔ کہیں آنا جانا ہوتا تو وہ بھی ہو جاتا۔ کسی پہلو سے غافل نہیں رہیں تھیں۔ اور آج میں سوچتی ہوں کہ میں اُن سے کئی گنا زیادہ سہولیات کے ہوتے ہوئے بھی وقت کی قلت کا شکار رہتی تھی۔ نہ کتاب پڑھ پاتی تھی نہ کوئی اور کارِ دنیا امر ہو پاتا تھا۔ پھر مجھے محسوس ہوا کہ اس کی ایک خاص وجہ ہے (اور یقین جانیں اس وجہ کو تلاش کرتے بھی خاصا وقت گزر گیا)۔
آپ نے ریل کیمروں کی وہ نیگٹو فلم دیکھ رکھی ہو گی۔ مجھے لگتا ہے وقت بھی ایسی ہی اک چیز ہے۔ ہم دنیا میں، زندگی کے ساتھ ہر فریم میں آگے بڑھتے جاتے ہیں، سانس لیے جاتے ہیں۔ بظاہر سب نارمل ہوتا ہے۔ مگر مَن۔۔۔۔ مَن بہت پیچھے کہیں کسی فریم میں رہ جاتا ہے۔ اور یہی میرے ساتھ ہوا۔ بظاہر نارمل نظر آنے والا انسان، وقت میں کہیں بہت پیچھے خود کو چھوڑ آیا تھا۔ یہ پتا ہے کیوں ہوتا ہے؟ جب انسان کی زندگی میں کوئی انتہائی شدید اثر انگیز واقع، بہت اچانک پیش آ جائے۔ جیسے کوئی زبردست دھماکے دار آواز، جس کے کانوں میں سیٹی سی بجتی رہتی ہے کچھ دیر۔۔۔ یا اندھیرے یا روشنی کا اچانک متضاد صورت میں بدل جانا، جس کے بعد انسان کافی دیر تک دیکھ نہیں پاتا۔۔۔ یہ ایسا لگتا ہے جیسے کوئی بےہوش ہو جائے، جب ہوش آئے تو حقیقی زندگی کے حیرت کدے سے ایسا گھبرائے کہ دوبارہ بے ہوش ہو جائے۔۔۔۔ یہ ایک اذیت ناک مرحلہ ہے۔ اگر آپ اس سے نہیں گزریں، اور آپ کا دل اور آپ کا من اور آپ کا دماغ "حال" میں آپ کے ساتھ ہیں تو دعا ہے یہی صورت ہمیشہ رہے۔ لیکن اگر ایسا آپ کے ساتھ بھی ہوا ہے تو جان لیں، میں زندگی کے اس رنگ سے واقف ہوں۔۔۔ جہاں حقیقت کو تسلیم نہیں کر پاتا دل۔۔۔ مگر آپ کو ایک بات سمجھنی ہو گی، وہ یہ کہ ہمیں حقیقت کو تسلیم کرنا ہے۔ وقت کے موجودہ فریم میں لانا ہے خود کو۔ یہ ایک کٹھن سفر ہے۔ مگر یہ بہت ضروری ہے۔
اب آپ سوچتی ہوں گی کہ میں یہ سب کیوں کر کہہ رہی ہوں۔ میں نے پچھلے خط میں "خود کی قدر" اور "خود شناسی" کی بات کی تھی۔ انسان کی فکری وسعت اور نشونما کے لیے یہ بہت اہم عناصر ہیں۔ اپنی قدر پہچاننے اور خود شناسی حاصل کرنے کے لیے زندگی میں سے اپنا حصہ نکلانا ہوتا ہے۔ اور اِس امر کے لیے نہ صرف وقت چاہیے ہوتا ہے بلکہ موجودہ لمحے میں دل، دماغ، تَن اور مَن کا ایک ساتھ موجود ہونا بھی اہم ہوتا ہے۔ سو اگر ہم تھوڑا فلسفیانہ انداز سے نکل کر عملی اقدامات کی جانب آئیں تو کرنے والے کاموں کی ترتیب کچھ یوں ہو گی:
میسروقت (24 گھنٹے، دن/رات، ہفتہ، مہینہ، سال، زندگی) کی مینیجمنٹ
اپنے لیے روزانہ کی بنیاد پر کچھ وقت مختص کرنا
اس وقت میں خود سے بات کرنا (یہ بات کرنا ڈائری لکھنے یا اپنے لیے خود آڈیو میسجز رکارڈ کر کے بات کرنے کے انداز میں ہو سکتا ہے) (اس مشق کی باقائدہ دہرائی کے دوران آپ خودشناسی اور قدر کو پہچان جائیں گی)
اپنے مَن میں جھانک کر اسے سمجھنا اور ضروری باتوں کو باقائدہ لکھ لینا
اپنی ترجیہات کو ترتیب دینا
اپنے لیے ایسے مقاصد کا تعین کرنا جو آپ کی قدر سے مطابقت رکھتے ہوں
ان مقاصد کے لیے کام کرنا
میں نے خط کے آخر میں ایک 24 گھنٹے کی بیلنس شیٹ کا فری ڈاؤنلوڈ ایبل لنک شامل کیا ہے۔ اس بلینس شیٹ کو (جو کہ 5 اسٹیپس پر مشتمل ہے) 7 دن تک روزانہ لکھیں۔ اس سے آپ کے سامنے ایک خاکہ آ جائے گا کہ آپ وقت کہاں اور کن کاموں میں استعمال کر رہی ہیں۔ کن اوقات میں آپ کا انرجی لیول کیسا ہے؟ اس طرح آپ یہ سمجھ پائیں گی کہ آپ کو کن چیزوں کو ترک کرنا ہے، اپنے وقت کا بہتر استعمال کیسے کرنا اور اپنے لیے وقت کیسے اور کہاں سے نکلانا ہے۔
اب یہاں میں کچھ باتیں واضح کرتی چلوں کہ میسر وقت میں سے اپنی ذات کے لیے وقت ہونا آپ کا بنیادی حق ہے۔ چاہے وہ 20 منٹ ہوں یا ایک گھنٹہ آپ اپنی زندگی کے مطابق اس کا فیصلہ کریں اور اس پر بالکل بھی شرمندہ نہ ہوں۔ بلکہ اس کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں اور اس پر کبھی سمجھوتہ مت کریں۔ ہم خواتین اکثر خود کو ایسا مصروف کر لیتی ہیں اور ایسا نظر انداز کرتی ہیں کہ آئنہ بھی ہمیں بھول جاتا ہے۔ میں نے پچھلے خط میں کہا تھا کہ اپنا ذمہ خود لیں سو بس اسی تناظر میں پہلا کام آپ یہی کریں کہ اپنے لیے وقت نکالیں۔ اور یقین جانیں وقت یہیں ہے۔۔۔ اِس سے برکت نہیں اُٹھی۔ بس ہم سوشل میڈیا اور چمکتی سکرینز میں اِسے کھو بیٹھے ہیں۔ اس مقصد کے لیے آپ موبائل پر ایسی ایپ کا استعمال کرسکتی ہیں جو مخصوص وقت کے بعد غیر ضروری ایپلیکشنز کو اگلے دن تک کے لیے روک دے( اُس ایپ کا لنک ہے جو میں استعمال کرتی ہوں)۔ اس طرح سے نہ صرف آپ بلاوجہ وقت ضائع کرنے سے بچ جائیں گی بلکہ آپ کو اندازہ ہو گا کہ آپ اپنا قیمتی ترین وقت کن کاموں میں صرف کر رہی ہیں۔ دوسری اہم بات، اپنے لیے مختص کیے گئے وقت کو ہیرے سے بھی زیادہ قیمتی جانیں، اس وقت کا درست استعمال آپ کو ذہنی سکون دے سکتا ہے۔ اور یاد رکھیے خوشی کے برعکس سکون ایک ایسی ذہنی کیفیت کا نام ہے جو مستقل رہ سکتی ہے، شرط یہی ہے کہ آپ اس کی حفاظت کریں اور اسے بنائے رکھیں۔ ایک کتاب جس نے مجھے زندگی کو ترتیب دینے میں خاصی مدد دی وہ ہے atomic habits۔۔۔ اس کتاب کو عالمی طور پر پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔ اگر آپ کے پاس اس کو پڑھنے کا وقت نہیں تو اس کے آڈیو ورژن یوٹیوب پر موجود ہیں۔ اگر آُ کو انگریزی پڑھنے میں دشواری ہے تو اس کتاب کا اردو ترجمہ بھی موجود ہے۔ (ایک بات یہاں کہتی چلوں کہ ہر بات، ہر سیلف ہیلپ کتاب ضروری نہین کہ آپ کو 100٪ کارآمد منصوبہ دے۔۔۔ دنیا کا کوئی بھی شخص یہ نہیں کر سکتا۔ یہ کام آپ کو خود کو کرنا ہے۔ لوگ اور کتابیں صرف راہنمائی کر سکتے ہیں۔۔۔ ہو سکتا ہے کتاب کہ بہت سے حصے آپ کو غیر متعلقہ لگیں۔۔۔ مگر بہت سے حصوں میں سے آپ اپنے مطلب کی باتیں بھی کشید کر سکتی ہیں)
جہاں میں مقاصد کی بات کی تو پیاری سہیلی ہم اب 2025 میں آ چکے ہیں۔ یہاں آپ کے ترجیہی مقاصد بے شک بچوں کی اچھی تربیت، گھر کا خوشگوار اور پرسکون ماحول ہوگا مگر آپ اس کے علاوہ بھی بڑے مقاصد کا تعین کر سکتی ہیں۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں سہولیات قدرے بڑھ گئی ہیں۔ سو آپ کو بڑی شخصیت کی خاتون بننا چاہیے، جس کا مقصد محض اپنے بچوں کی تربیت اور فلاح نہ ہو۔۔۔ وہ اس سے آگے بھی نہ صرف سوچ سکے بلکہ اس کے مطابق عمل کر سکے۔ یہ نہ صرف آپ کے اپنے لئیے ایک بہترین لائحہ عمل ہوگا بلکہ آپکی آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہترین مثال کا سنگِ بنیاد بھی بنے گا۔ یہ سب شروعات میں مشکل لگتا ہے۔ ناممکن سا۔۔۔ مگر ایسا ہے نہیں۔ خود کو غیر حقیقی توقعات کے بوجھ تلے مت چھوڑیے گا۔ شروعات میں، حتیٰ کے ابتدائی پانچ دس سالوں میں بھی آپ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر اس راہ پر چلیں۔ کیونکہ میں بھی ایک ماں ہوں اور جانتی ہوں کہ ان ابتدائی سالوں میں ہمارے گھر کے اندر ہماری ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ مگر جب بچے ذرا بڑے ہو جاتے ہیں اور سنبھل جاتے ہیں تو معاملات سہل ہو جاتے۔ خود کو اُس وقت کے لیے تیار کریں، اور یہ صرف مستقل مزاجی سے ہی ممکن ہے۔ یہ مقاصد آپ کو زندگی میں کبھی تنہا نہیں ہونے دیں گے، کبھی آپ کے دل کو غم اور اداسی کی گہری تاریک وادیوں میں نہیں جانے دیں گے، یہ مقاصد آپ کے دل کو زندہ رکھیں گے۔ یہ مقاصد اور اہداف، آنے والی نسلوں اور آنے والے زمانوں پر ایک گہرا نقش چھوڑیں گے۔۔۔ کیسے؟ اس پر ان شاء اللہ اگلے خط میں بات ہوگی۔
میری دعا ہے کہ آپ کا دل ہمیشہ راحت و اطمینان کی لطیف خوشبو سے بھرا رہے اور وقت میں آپ کے لیے بہت سی نعمتیں چھپی ہوئی ہوں۔ آمین
آپ کے جوابی خط کی منتظر
ماہم
Learn how to manage your day, reclaim your time, and take small steps toward bigger goals
but before downloading this free limited-edition resource, do share this newsletter with your family friends
For Free download click this button below
🫶🏻
🌸🌸🌸🌸🙏🏻