ماہم آپ کو پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ یہ اک انجان دنیا لگ رہی تھی مجھے مگر آپ کا یہ خط پڑھ کر اک دم سے اپنائیت کا احساس ہوا۔
آتے ہیں آپ کے خط کی طرف ۔ بہت کمال لکھا ہے ۔
ہمارے ہاں جہاں مشترکہ خاندانی نظام اک نعمت سمجھا جاتا ہے وہیں آج کے دور میں اس کی بہت سی قباحتیں بھی سامنے آ رہی ہیں ۔ people pleasing پرائیویسی بریچ اور
یہ کسی حد تک اسی نظام کی دین ہیں۔ اور پھر
یہاں اس نظام میں باؤنڈری سیٹ کرنا، مطلب بہت سوں کو ناراض کرنا جیسا آپ نے بھی کہا ۔ اور پتا ہے سب سے برا کیا ہے ہم عورتیں ہی اس نظام کو چلانے والی ہیں۔ ہاں تب تکلیف بہت زیادہ ہوتی ہے جب آپ کو اک دوسری عورت ہی نہ سمجھے۔
ہو سکتا ہے میں غلط ہوں مگر مجھے لگتا ہے کہ اگر عورتیں ہی اک دوسرے کا سہارا بن جائیں تو ہم اک بہتر معاشرہ بنا سکتے ہیں۔
بحرحال آپ کی باتوں سے انکار کی گنجائش بنتی نہیں ہے سو میں متفق ہوں ۔ کیوں کہ کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا تو پڑتا ہے۔
آپ کے اس اپنائیت بھرے انداز نے سیروں خون بڑھا دیا۔۔۔ سلامت رہیے۔
جی بالکل آپی کی یہ بات بھی سولہ آنے درست ہے کہ اگر خواتین ایک دوسرے کی ہمت اور حوصلہ بن جائیں اور بجائے کدورتیں اور بغض پالنے کے ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے لگیں تو بہت حد تک معاملات سدھر جائیں گے۔۔۔ اور مکتوب کا مقصد بھی یہی ہے۔۔۔۔ میں جانتی ہوں کہ آپ خاندانی نظام کے اندر اس سپورٹ کے ہونے کا ذکر کر رہی ہیں لیکن چلیں جب تک یہ سپورٹ سسٹم کا مائنڈ سیٹ خاندانی نظام کے اندر سرائیت نہیں کرتا ہم اُس سے باہر ہی ایک چھوٹی سی کمیونیٹی بنا لیتے ہیں۔۔۔ جہاں ہم اپنے جیسی خواتین کو روزمرہ زندگی کے مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے لئیے ہمت و حوصلہ دیں۔۔۔ انہیں سراہیں اور cheer up کریں
اور جو قصہ ہے مشترکہ خاندانی نظام کا۔۔۔ تو بھیا واقعی یہ تو جڑ ہے۔۔۔۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔۔۔۔ تو چلیں۔۔۔ زندگی ایک چیلنج ہی سہی۔۔۔ :)
W.salam maham
ماہم آپ کو پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ یہ اک انجان دنیا لگ رہی تھی مجھے مگر آپ کا یہ خط پڑھ کر اک دم سے اپنائیت کا احساس ہوا۔
آتے ہیں آپ کے خط کی طرف ۔ بہت کمال لکھا ہے ۔
ہمارے ہاں جہاں مشترکہ خاندانی نظام اک نعمت سمجھا جاتا ہے وہیں آج کے دور میں اس کی بہت سی قباحتیں بھی سامنے آ رہی ہیں ۔ people pleasing پرائیویسی بریچ اور
یہ کسی حد تک اسی نظام کی دین ہیں۔ اور پھر
یہاں اس نظام میں باؤنڈری سیٹ کرنا، مطلب بہت سوں کو ناراض کرنا جیسا آپ نے بھی کہا ۔ اور پتا ہے سب سے برا کیا ہے ہم عورتیں ہی اس نظام کو چلانے والی ہیں۔ ہاں تب تکلیف بہت زیادہ ہوتی ہے جب آپ کو اک دوسری عورت ہی نہ سمجھے۔
ہو سکتا ہے میں غلط ہوں مگر مجھے لگتا ہے کہ اگر عورتیں ہی اک دوسرے کا سہارا بن جائیں تو ہم اک بہتر معاشرہ بنا سکتے ہیں۔
بحرحال آپ کی باتوں سے انکار کی گنجائش بنتی نہیں ہے سو میں متفق ہوں ۔ کیوں کہ کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا تو پڑتا ہے۔
آپ کے اس اپنائیت بھرے انداز نے سیروں خون بڑھا دیا۔۔۔ سلامت رہیے۔
جی بالکل آپی کی یہ بات بھی سولہ آنے درست ہے کہ اگر خواتین ایک دوسرے کی ہمت اور حوصلہ بن جائیں اور بجائے کدورتیں اور بغض پالنے کے ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے لگیں تو بہت حد تک معاملات سدھر جائیں گے۔۔۔ اور مکتوب کا مقصد بھی یہی ہے۔۔۔۔ میں جانتی ہوں کہ آپ خاندانی نظام کے اندر اس سپورٹ کے ہونے کا ذکر کر رہی ہیں لیکن چلیں جب تک یہ سپورٹ سسٹم کا مائنڈ سیٹ خاندانی نظام کے اندر سرائیت نہیں کرتا ہم اُس سے باہر ہی ایک چھوٹی سی کمیونیٹی بنا لیتے ہیں۔۔۔ جہاں ہم اپنے جیسی خواتین کو روزمرہ زندگی کے مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے لئیے ہمت و حوصلہ دیں۔۔۔ انہیں سراہیں اور cheer up کریں
اور جو قصہ ہے مشترکہ خاندانی نظام کا۔۔۔ تو بھیا واقعی یہ تو جڑ ہے۔۔۔۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔۔۔۔ تو چلیں۔۔۔ زندگی ایک چیلنج ہی سہی۔۔۔ :)
آپ کی تجویز کی میں دل سے قدر کرتی ہوں ۔۔۔۔امید ہے ہم یہ رابطہ برقرار رکھیں گے🤍