ماہم آپی میں آپ کی بات سے بالکل متفق ہوں آپ نے بہت خوبصورتی سے یہ موضوع تحریر کیا ہے، ہم انسان زندگی میں بہت سی چیزیں حاصل کر لیتے ہیں، اگر نہیں کر پاتے، تو وہ خود اعتمادی ہے، اور اس میں کہیں نہ کہیں ہاتھ ہمارے بڑوں کا بھی ہے، وہ بلاشبہ ہمیں غلط اور صحیح میں فرق کرنا سکھاتے ہیں، مگر ہمیں خود اعتماد نہیں بننے دیتے، ہم ان پر بچپن سے ہی اس قدر منحصر ہو چکے ہوتے ہیں کہ اپنی زندگی کا کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ان کی اجازت لینی پڑتی ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر ہمارے فیصلوں کے نتائج ہمارے سامنے مشکل کی صورت میں پیش آتے ہیں اور ہم خود مختار اور خود اعتماد نہیں رہتے
وعلیکم السلام! بہت شکریہ آپ نے خط پڑھا اور جواب بھی دیا۔۔۔۔ اللہ پاک آپ کو ہمت و حوصلہ عطا فرمائے، آمین۔
دیکھیں ایک بات میں بار بار دہراؤں گی (پہلے یا دوسرے خط میں بھی کہی تھی) ہمارے بزرگوں نے جو کیا وہ ان کی صوابدید۔۔۔۔ اس نکتے کو پوائنٹ آؤٹ کرنے کا مقصد ہمیشہ پیٹرن کو identify کرنا ہونا چاہیے۔۔۔ کبھی بھی، اس کو الزام کے انداز میں مت کہیں۔۔۔۔ بس پیٹرن کا identify کریں تاکہ ہم وہی غلطی نہ دہرائیں۔۔۔ باقی رہی بات ہماری، تو ہم باشعور اور بالغ ہو چکے ہیں۔۔۔ اب ہماری ذمہ داری ہمارے بزرگوں پر نہیں ہم پر ہے۔۔۔۔ سو لبِ لباب یہ کہ ٹھیک ہے جو ہوا سو ہوا۔۔۔ اب اُس کو ٹھیک کریں، مانا کہ یہ مشکل کام ہے۔۔۔۔ مگر ناممکن نہیں۔۔۔۔ اپنی تربیت، اپنے شخصی نکھار پر کام اور ایک productive being بننا اب ہماری ذمہ داری ہے ساتھ اِس کے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بھی اس سب میں مدد دیں اور اُن پرانے cycles کو بریک کریں۔۔۔۔
السلام علیکم
ماہم آپی میں آپ کی بات سے بالکل متفق ہوں آپ نے بہت خوبصورتی سے یہ موضوع تحریر کیا ہے، ہم انسان زندگی میں بہت سی چیزیں حاصل کر لیتے ہیں، اگر نہیں کر پاتے، تو وہ خود اعتمادی ہے، اور اس میں کہیں نہ کہیں ہاتھ ہمارے بڑوں کا بھی ہے، وہ بلاشبہ ہمیں غلط اور صحیح میں فرق کرنا سکھاتے ہیں، مگر ہمیں خود اعتماد نہیں بننے دیتے، ہم ان پر بچپن سے ہی اس قدر منحصر ہو چکے ہوتے ہیں کہ اپنی زندگی کا کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ان کی اجازت لینی پڑتی ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر ہمارے فیصلوں کے نتائج ہمارے سامنے مشکل کی صورت میں پیش آتے ہیں اور ہم خود مختار اور خود اعتماد نہیں رہتے
وعلیکم السلام! بہت شکریہ آپ نے خط پڑھا اور جواب بھی دیا۔۔۔۔ اللہ پاک آپ کو ہمت و حوصلہ عطا فرمائے، آمین۔
دیکھیں ایک بات میں بار بار دہراؤں گی (پہلے یا دوسرے خط میں بھی کہی تھی) ہمارے بزرگوں نے جو کیا وہ ان کی صوابدید۔۔۔۔ اس نکتے کو پوائنٹ آؤٹ کرنے کا مقصد ہمیشہ پیٹرن کو identify کرنا ہونا چاہیے۔۔۔ کبھی بھی، اس کو الزام کے انداز میں مت کہیں۔۔۔۔ بس پیٹرن کا identify کریں تاکہ ہم وہی غلطی نہ دہرائیں۔۔۔ باقی رہی بات ہماری، تو ہم باشعور اور بالغ ہو چکے ہیں۔۔۔ اب ہماری ذمہ داری ہمارے بزرگوں پر نہیں ہم پر ہے۔۔۔۔ سو لبِ لباب یہ کہ ٹھیک ہے جو ہوا سو ہوا۔۔۔ اب اُس کو ٹھیک کریں، مانا کہ یہ مشکل کام ہے۔۔۔۔ مگر ناممکن نہیں۔۔۔۔ اپنی تربیت، اپنے شخصی نکھار پر کام اور ایک productive being بننا اب ہماری ذمہ داری ہے ساتھ اِس کے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بھی اس سب میں مدد دیں اور اُن پرانے cycles کو بریک کریں۔۔۔۔
بہت دعائیں 💕❤️