اگرچہ آپ کا خط ایک وسیع تر تناظر میں بات کرتا ہے، لیکن اسے پڑھ کر مجھے ڈاکٹر جاوید اقبال کی ایک ویڈیو یاد آ گئی، جس میں وہ کہتے ہیں:
“ماں باپ سوچتے ہیں کہ بچہ میری بات مانتا ہے یا نہیں، اور وہ اسے کمیونیکیشن کہتے ہیں۔ یہ کمیونیکیشن نہیں ہے۔ اصل کمیونیکیشن یہ ہے کہ کیا ہم ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں یا نہیں۔”
محبت کے معاملے میں بھی لوگ اسی طرح سوچتے ہیں۔
جب تک آپ کا محبوب یا عزیز ویسا کر رہا ہے جیسا آپ چاہتے ہیں، سب کچھ ٹھیک ہے ،چاہے وہ رشتہ شادی کا ہو، خاندان کا ہو یا کوئی اور۔
لیکن سچی محبت کا معیار محض اطاعت یا خواہش کی تکمیل نہیں، بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنا اور قبول کرنا ہونا چاہیے۔
آپ کی تحریر اک ریمانڈر تھی میرے لئے ۔۔۔۔میں نے اک بار پھر سے خود کو بتایا کہ مجھے یہ سب نہیں کرنا جو کچھ میں نے بھگتا ہے۔۔۔۔یہی اک راستہ ہے جس کے ذریعے اک مثبت تبدیلی ہم اپنے معاشرے میں لا سکتے ہیں۔۔۔بہت خوبصورت تحریر تھی ۔۔۔خوش رہیں ۔۔۔مسکراتی رہیں۔۔
اگرچہ آپ کا خط ایک وسیع تر تناظر میں بات کرتا ہے، لیکن اسے پڑھ کر مجھے ڈاکٹر جاوید اقبال کی ایک ویڈیو یاد آ گئی، جس میں وہ کہتے ہیں:
“ماں باپ سوچتے ہیں کہ بچہ میری بات مانتا ہے یا نہیں، اور وہ اسے کمیونیکیشن کہتے ہیں۔ یہ کمیونیکیشن نہیں ہے۔ اصل کمیونیکیشن یہ ہے کہ کیا ہم ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں یا نہیں۔”
محبت کے معاملے میں بھی لوگ اسی طرح سوچتے ہیں۔
جب تک آپ کا محبوب یا عزیز ویسا کر رہا ہے جیسا آپ چاہتے ہیں، سب کچھ ٹھیک ہے ،چاہے وہ رشتہ شادی کا ہو، خاندان کا ہو یا کوئی اور۔
لیکن سچی محبت کا معیار محض اطاعت یا خواہش کی تکمیل نہیں، بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنا اور قبول کرنا ہونا چاہیے۔
بجا فرمایا آپ نے۔۔۔۔ ایسا ہی ہے۔۔۔
سلامت رہیں 💕
آپ کی تحریر اک ریمانڈر تھی میرے لئے ۔۔۔۔میں نے اک بار پھر سے خود کو بتایا کہ مجھے یہ سب نہیں کرنا جو کچھ میں نے بھگتا ہے۔۔۔۔یہی اک راستہ ہے جس کے ذریعے اک مثبت تبدیلی ہم اپنے معاشرے میں لا سکتے ہیں۔۔۔بہت خوبصورت تحریر تھی ۔۔۔خوش رہیں ۔۔۔مسکراتی رہیں۔۔
مجھے خوشی ہوئی کہ میری تحریر نے آپکے لئیے ایک یاد دہانی کا کام کیا۔۔۔ 💕❤️